Wednesday, 2 August 2023

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

 قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

ٹھہرو تیوری کو چڑھائے ہوئے جاتے ہو کدھر

دل کا صدقہ تو ابھی سر سے اتر جانے دو

منع کیوں کرتے ہو عشق بت شیریں لب سے

کیا مزے کا ہے یہ غم دوستو، غم کھانے دو

ہم بھی منزل پہ پہنچ جائیں گے مرتے کھپتے

قافلہ یاروں کا جاتا ہے اگر جانے دو

ایک عالم نظر آئے گا گرفتار تمہیں

اپنے گیسوئے رسا تا بہ کمر جانے دو

گر محبت ہے تو وہ مجھ سے پھرے گا نہ کبھی

غم نہیں ہے مجھے غماز کو بھڑکانے دو

واعظوں کو نہ کرے منع نصیحت سے کوئی

میں نہ سمجھوں گا کسی طرح سے سمجھانے دو

رنج دیتا ہے جو وہ پاس نہ جاؤ سیاح

مانو کہنے کو مِرے دور کرو جانے دو


میانداد خاں سیاح 

میاں داد خاں سیاح

No comments:

Post a Comment