تماشہ ختم ہونے کی صعوبت جان لیوا ہے
کسی کو جان لینے کی اذیت جان لیوا ہے
یہ حضرت قیس کا نوحہ سرِ دیوار لکھ ڈالو
محبت سوچ کر کرنا، محبت جان لیوا ہے
اگر کرنا ضروری ہو دلِ ناچار نہ مانے
محبت تک تو جائز ہے، عقیدت جان لیوا ہے
اگر پُر خار ہیں رستے تو سمجھو سمت قائم ہے
جنُوں کے ریگزاروں میں سہولت جان لیوا ہے
جفائیں اس نے کی یا تم نے کی ہوں، بُھولنا اچھا
عزیزو! ترکِ اُلفت کی نِدامت جان لیوا ہے
یہی بہتر ہے عابد کو رہے مسجد کے پہرے پر
کسی کم ظرف کی جاں پر طریقت جان لیوا ہے
گلے کا طوق بننا ہے روایت تاجِ شاہی کی
سُنا ہے شاہجہانوں سے حکومت جان لیوا ہے
اقتدار اعوان
No comments:
Post a Comment