کوئی نہیں جو نکلتے ہوئے کہے گھر سے
خدا بچائے تجھے حاسدین کے شر سے
میں ماں کی قبر پہ جا کر سلام کرتا ہوں
تو مجھ کو تھامنے آتے ہیں ہاتھ اندر سے
ہوا جو عشق میں ناکام، تو کہا خود سے
خدا کا شکر کہ یہ بھی بلا ٹلی سر سے
میں ایک وقت میں مقتول بھی ہوں قاتل بھی
کہ میرے خواب بھی ٹوٹے ہیں میرے پتھر سے
خدا کے بعد تو میرے لیے خدا ہے تُو
کہی یہ بات اسے اور اٹھ گیا در سے
کوئی تو پھول مِرے واسطے کھلے انجم
کوئی گھٹا تو مِرے واسطے یہاں برسے
منیر انجم
No comments:
Post a Comment