Monday, 1 January 2024

سراغ منزل کا پانے والے کہاں گئے ہیں

 سراغ منزل کا پانے والے کہاں گئے ہیں

مجھے دو راہے پہ لانے والے کہاں گئے ہیں

وہ جن روپوں میں ہزارہا درجہ برکتیں تھیں

نہ جانے وہ سولہ آنے والے کہاں گئے ہیں

بُلاؤ اُن کو کہ آ کے وہ بھی تماشہ دیکھیں

مجھے وہ بادل بنانے والے کہاں گئے ہیں

کہاں گئے ہیں وہ لوگ شوقین خُوشبوؤں کے

بنا کے صندل جلانے والے کہاں گئے ہیں

یہ لوگ فاقوں سے مر رہے ہیں، تمہیں خبر ہے

نظامِ ہستی چلانے والے کہاں گئے ہیں

نہیں پتا تھا کہ اُن کے ہاتھوں میں معجزے تھے

وہ رات کو دن میں لانے والے کہاں گئے ہیں

سمجھ نہ آئے، وہ پیار تھا اُن کا یا حقارت؟

مجھے وہ سیفُو بُلانے والے کہاں گئے ہیں


سفیر نوتکی

No comments:

Post a Comment