عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
گراں نہ گزرے کہیں میری قال و قیل حضور
مِری متاعِ سخن ہے بہت قلیل حضورﷺ
زمین آپﷺ کے آنے سے ذی مقام ہوئی
مِرے عظیم پیمبرؐ، مِرے نبیل، حضورﷺ
برستے ابر کا،۔ تاروں کا،۔ اِن گلابوں🌹 کا
جمال آپؐ سے ہے اے مِرے جمیل حضورﷺ
بس ایک آپﷺ کی ذاتِ غنی ہے یا ذیشان
خُدا کے نُور کی سب سے بڑی دلیل حضورﷺ
یہاں سے پیاس بُجھاتے ہیں تشنگانِ ازل
لگی ہے دل میں مِرے نعت کی سبیل حضورﷺ
گُھٹن کے راج میں، وحشت میں، بے امانی میں
کوئی ملا ہی نہیں آپؐ سا عدیل، حضورﷺ
کہیں پہ وہم، کہیں پر گُماں، کہیں وسواس
دلوں کو روند نہ ڈالے یہ جیشِ فیل حضورﷺ
مسافرانِ شبِ غم پہ ہو نظر آقاﷺ
صراطِ کرب ہے لاانتہا طویل، حضورﷺ
حضورﷺ! آس ہے بس آپؐ کی شفاعت کی
کہ ڈھے رہی ہے مِرے ضبط کی فصیل، حضور
حضورﷺ آپؐ کا ہوکر مجھے کہاں کا خوف
ستم زدوں کے بہت معتبر وکیل، حضورﷺ
بہت اداس ہوں میں اے مِرے کریم رسولﷺ
بہت غریب ہوں میں اے مِرے کفیل، حضورﷺ
کاشف شاہ
No comments:
Post a Comment