عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اثر شہادتِ عظمیٰ کا جاوِدانی ہے
غمِ حسینؑ ہے باقی، جہان فانی ہے
حسینؑ نے جو دیا جان دے کے درسِ عمل
سمجھ لے کوئی تو دستورِ زندگانی ہے
لگا رکھا ہے غمِ کربلا سے سینے کو
بہت غموں سے مجھے طاقت آزمانی ہے
مِری حیات ہی پہ رشک ہے حریفوں کو
ابھی علیؑ کی محبت میں موت آنی ہے
علیؑ کی مدح سے کیا دل بھرے گا دو دن میں
یہ سُن رہا ہوں کہ دو دن کی زندگانی ہے
شہید ہو کے وہ اصغرؑ نے معرکہ جیتا
کہ جس کے سامنے ہر معرکہ کہانی ہے
قبول کی وہ جوانی کی موت اکبرؑ نے
کہ اُن کے سوگ میں خود آج تک جوانی ہے
شعورِ مدح بزرگوں کا فیض ہے اے نجم
زہے نصیب یہ اعزاز خاندانی ہے
نجم آفندی
No comments:
Post a Comment