دما دم مست قلندر سخی شہباز قلندر؛ قوالی
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
مفلس کی بات کر نہ تونگر کی بات کر
دارا کا ذکر کر نہ سکندر کی بات کر
کرنی ہے تو پھر آج سے حیدر کی بات کر
لعلوں کے لعل مست قلندر کی بات کر
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
پیغامِ محبت تُو لیے سندھ میں آیا
مثلِ گُلاب دُودھ کے پیالے میں سمایا
باطل کی ظُلمتوں کو تجلّی سے مِٹایا
مروند کے اس ماہِ منوّر کی بات کر
لعلوں کے لعل مست قلندر کی بات کر
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
اس در پہ چلے آتے ہیں تقدیر کے مارے
اس در پہ سنور جاتے ہیں قسمت کے ستارے
تسکینِ دل و جان ہیں اس در کے نظارے
شہباز کا یہ در ہے تو اس در کی بات کر
لعلوں کے لعل مست قلندر کی بات کر
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
اللہ کے پیاروں سے میں رکھتا ہوں عقیدت
صدقے میں محمدﷺ کے ملی جن کو ولایت
حاصل ہے جنہیں دین اور ایمان کی دولت
سائل سے نہ دنیا کے مال و زر کی بات کر
لعلوں کے لعل مست قلندر کی بات کر
دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر
سائل آزاد
No comments:
Post a Comment