Monday, 1 January 2024

خاموشی پر ایسی نہ ہو ایسی جو قبرستان میں

 خاموشی پر ایسی نہ ہو

ایسی جو قبرستان میں ہوتی ہے

خاموشی جو مجرم کے چہرے پر طاری ہوتی ہے

خاموشی پر ایسی ہو

جو وقتِ عبادت رُوح میں جاری ہوتی ہے

خاموشی جو گہرے سمندر اور جھیلوں میں ہوتی ہے

خاموشی جو آدھی رات کی قندیلوں میں ہوتی ہے

چاروں جانب شور بہت ہے

ہنگاموں کا زور بہت ہے

دل ہو یا شہروں کی سڑکیں 

نفرت کے انگارے بھڑکیں

آہیں ہیں اور چیخیں ہیں

چیخ نہیں سرگوشی ہو، خاموشی ہو

خاموشی پر ویسی نہ ہو

خاموشی پر ایسی ہو


پروفیسر جاوید اقبال

No comments:

Post a Comment