Sunday 14 January 2024

حاکم شہر انا لگتی ہے

 حاکم شہر انا لگتی ہے

یہ تو صورت سے قضا لگتی ہے

ان بُتوں کو نہ دو الزام کوئی

ان کی ہر بات خُدا لگتی ہے

ماں کے قدموں میں جو جنت ٹھہری

اس کی جھڑکی بھی دُعا لگتی ہے

قتل معصوم اگر ہو تو مجھے

زندگی جیسے سزا لگتی ہے

بات ہوتی ہے سلیقے سے اگر

ناروا ہو تو روا لگتی ہے

گُل کھلانا ہے کہیں پر شاید

کتنی مسرور ہوا لگتی ہے

بے سبب ہو گئے دُنیا پہ فدا

یہ نہ سوچا کہ یہ کیا لگتی ہے

آئینہ دیکھ کے حیران ہوں میں

اپنی صُورت بھی جُدا لگتی ہے

ہے زمیں نظم کی مانند رقم

اپنے خالق کی ثناء لگتی ہے


انیس انور

No comments:

Post a Comment