کتھئی شام
ایک کتھئی شام
ہواؤں میں عطر گھول گیا کوئی
لکھنے خوابوں کو پلکیں جو مُوندیں
کہ کاجل لگا گیا کوئی
صبح ہنستی تھی
اور رات بھی تھی گنگناتی
پر اف اس کی وہ ظالم ادا
بے وجہ مسکرانے کا سبب دے گیا کوئی
منزل تھی دور
اور نہ تھا کوئی ہم سفر
ایسی سنسان راہوں میں
مجھ سے میری پہچان کرا گیا کوئی
چاند ہے کچھ مایوس
گل بھی ہیں گم صم اور بے رنگ
ارے تمہارے بھی دن آئیں گے
آج تو بازی لے گیا کوئی
ممکن نہ رہا گھونگھٹ کے بھی
چھپانا یہ مخملی حسن میرا
سوچ زمانہ کا جوکھم
کالا ٹیکا لگا گیا کوئی
انیتا موہن
No comments:
Post a Comment