Monday 15 January 2024

مجھے یہ مال و زر کیا تخت دارا و سکندر کیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مجھے یہ مال و زر کیا تختِ دارا و سکندر کیا

شہِ بطحاؐ کا ادنیٰ اُمتی ہوں اس سے بڑھ کر کیا

عزیز از جان ہیں کانٹے بھی طیبہ کی ببولوں کے

مِرے نزدیک جنّت کی کوئی شاخ گُل تر کیا

مقامات شہِ لولاکﷺ کی رفعت کا اندازہ

لگا پائیں گے جبرئیل امیںؑ کے بازوئے پر کیا

مِرے آقاؐ کا فیضانِ کرم سب کے لیے یکساں

نگاہِ رحمتﷺ، عالم میں کم تر اور بر تر کیا

جسے مل جائے سایہ رحمت عالم کے دامن کا

تو پھر اُس کے لیے ہے گرمئ میدانِ محشر کیا

حرم کی شام اور صبحِ مدینہ جس نے دیکھی ہو

بہارِ خُلد کا اس کی نظر میں کوئی منظر کیا

شفیع روزِ محشرؐ کا ہے دامن جس کے ہاتھوں میں

ہے اس کے واسطے دونوں جہاں میں اس سے بہتر کیا

کھجوروں کی چٹائی مرکزِ درسِ ہدایت تھی

حریر و پر نیاں کا پُر تکلف نرم بستر کیا

عجب اک سلسلہ تھا نُور کا مشرق سے مغرب تک

عرب کی سرزمیں کیا آمنہ کا صرف اک گھر کیا

شرف انﷺ کی غلامی کا میسر ہو جسے فاخر

نگاہوں میں پھر اس کی سطوتِ کسریٰ و قیصر کا


فاخر جلالپوری

No comments:

Post a Comment