عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
اس طرح سے جینا کوئی جینے میں ہے جینا
اے کاش! مقدر میں ہو دیدار مدینہ
مجبور ہوں، لاچار ہوں، بے بس ہوں یہی نا
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
اے سرورِ کونینؐ، اے امت کے نگہباں
اے فخرِ رُسلؐ، شاہِ عرب، حاملِ قُرآں
ہے وقت کے گرداب میں اُمت کا سفینہ
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
آتا ہے یہی جی میں پہنچ جاؤں میں اُڑ کر
اور پیشِ نظر گُنبدِ خضریٰ کا ہو منظر
جب سال میں آتا ہے کبھی حج کا مہینہ
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
اک آگ سی سینے میں کوئی جیسے لگا دے
سوئے ہوئے جذباتِ محبت کو جگا دے
یاد آتی ہے جب صُبحِ حرم، شامِ مدینہ
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
بے نُور ہے یہ چاند ستاروں کی چمک بھی
شرمندہ ہے جنت کی بہاروں کی مہک بھی
اللہ رے وہ جسمِ مبارکﷺ کا پسینہ
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
کس منزلِ رفعت پہ ہے معراج نبیؐ کی
یہ عقل نہ کر پائے گی ادراک کبھی بھی
ہے عرشِ بریں منزلِ معراج کا زینہ
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
فاخر! یہ تمنّا ہے مِری وقتِ قضا تک
اے کاش میں پہنچوں درِ محبوبِؐ خدا تک
اس طرح سے ورنہ مِرا بیکار ہے جینا
سرکارِ مدینہ مِرے سرکارِ مدینہ
فاخر جلالپوری
No comments:
Post a Comment