عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مرثیہ سے اقتباس
رستے کے روکنے کو ادھر لشکری چلے
رہوار کی یہ چال کہ جیسے پری چلے
موسیٰ کا ہے عصا کہ نہ جادُوگری چلے
مُنہ زوریاں چلیں نہ کوئی خُود سری چلے
خُود فاصلے سمٹ گئے رفتار دیکھ کر
گیتی کا دل اُلٹ گیا رہوار دیکھ کر
اُڑتا ہے مِثلِ آہُوئے رم خُوردہ یوں فرس
طُوفانِ گرد ہی نظر آتا ہے پیش و پس
رفتار کہہ رہی ہے کہ رُکنا نہیں ہے بس
منزل تک آج اُڑ کے پہنچنے کی ہے ہوس
بڑھتی ہے فوج روکنے کو، گاہ ہٹتی ہے
رہوار جیسے بڑھتا ہے کائی سی چھٹتی ہے
یاور عباس
No comments:
Post a Comment