Saturday 13 January 2024

رستے کے روکنے کو ادھر لشکری چلے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

مرثیہ سے اقتباس


رستے کے روکنے کو ادھر لشکری چلے

رہوار کی یہ چال کہ جیسے پری چلے

موسیٰ کا ہے عصا کہ نہ جادُوگری چلے

مُنہ زوریاں چلیں نہ کوئی خُود سری چلے

خُود فاصلے سمٹ گئے رفتار دیکھ کر

گیتی کا دل اُلٹ گیا رہوار دیکھ کر


اُڑتا ہے مِثلِ آہُوئے رم خُوردہ یوں فرس

طُوفانِ گرد ہی نظر آتا ہے پیش و پس

رفتار کہہ رہی ہے کہ رُکنا نہیں ہے بس

منزل تک آج اُڑ کے پہنچنے کی ہے ہوس

بڑھتی ہے فوج روکنے کو، گاہ ہٹتی ہے

رہوار جیسے بڑھتا ہے کائی سی چھٹتی ہے


یاور عباس

No comments:

Post a Comment