Monday 15 January 2024

ڈھلے سورج چلے آتے ہیں وہ اپنے ٹھکانوں میں

 ڈھلے سورج چلے آتے ہیں وہ اپنے ٹھکانوں میں

پرندے کب رہا کرتے ہیں ہر دم آشیانوں میں

خدا نے پر دئیے ہیں اس لیے پرواز کرتے ہیں

زمیں پہ کب لگے ہے دل لگے ہے آسمانوں میں

زرا سا دل ملا پھر بھی بلند ہیں حوصلے ان کے

کبھی لگتا نہیں ہے ڈر انہیں اونچی اُڑانوں میں

عبادت کے لیے انسان سے پہلے یہ اُٹھتے ہیں

خدا کا ذکر کرتے ہیں، صبح اپنی زبانوں میں

نہ ان کی کوئی سرحد ہے نہ ان کا دیس ہے کوئی

بِنا روکے بِنا ٹوکے، یہ پھرتے ہیں جہانوں میں

اگر پُوچھے کوئی ان سے بتائیں گے یہی جعفر

نہیں ڈرتے فلک پر ہم ڈرے اپنے مکانوں میں


جعفر بڑھانوی

No comments:

Post a Comment