ڈھلے سورج چلے آتے ہیں وہ اپنے ٹھکانوں میں
پرندے کب رہا کرتے ہیں ہر دم آشیانوں میں
خدا نے پر دئیے ہیں اس لیے پرواز کرتے ہیں
زمیں پہ کب لگے ہے دل لگے ہے آسمانوں میں
زرا سا دل ملا پھر بھی بلند ہیں حوصلے ان کے
کبھی لگتا نہیں ہے ڈر انہیں اونچی اُڑانوں میں
عبادت کے لیے انسان سے پہلے یہ اُٹھتے ہیں
خدا کا ذکر کرتے ہیں، صبح اپنی زبانوں میں
نہ ان کی کوئی سرحد ہے نہ ان کا دیس ہے کوئی
بِنا روکے بِنا ٹوکے، یہ پھرتے ہیں جہانوں میں
اگر پُوچھے کوئی ان سے بتائیں گے یہی جعفر
نہیں ڈرتے فلک پر ہم ڈرے اپنے مکانوں میں
جعفر بڑھانوی
No comments:
Post a Comment