فلک پر سجا ہے سحابِ محبت
چلو مِل کے بانٹیں گُلابِ محبت
کریں آج تقلیدِ اِقرارِ چاہت
گِرا کر سبھی ہم حِجابِ محبت
سبھی باب اس کے کریں آج ازبر
چلو، آج کھولیں کتابِ محبت
بہت خُوبصورت بنے زیست اپنی
اگر یاد کر لیں نصابِ محبت
کِھلی چاندنی دل کے آنگن میں ہر سُو
نظر میں سجا ماہتابِ محبت
مِٹائیں اندھیرے سبھی نفرتوں کے
اُگائیں نئے آفتابِ محبت
محبت کی بارش سے سب کو بِھگو دو
برس جاؤ سب پر سحابِ محبت
لئیق اکبر سحاب
سحابِ محبت
No comments:
Post a Comment