Monday 15 January 2024

حضوری کے تصور ہی سے روشن دل ہمارا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حضوری کے تصور ہی سے روشن دل ہمارا ہے

یہی روشن تصور کائناتی استعارہ ہے

ہر اک مشکل گھڑی میں زیست کی ان کو پُکارا ہے

مجھے تو دو جہاں میں ایک ان کا ہی سہارا ہے

بوقت مرگ ان کا نور روشن قبر کو کر دے

فقط اس آس پر تیرگی جاں کو گوارا ہے

یہ دل کا تنگ دروازہ اسی دستک ہی کُھل جائے

کوئی کہہ دے؛ چلو، تم کو مدینے کا اشارہ ہے

یہی کافی ہے مِل جائے محبت اس گھرانے کی

سوا اس کے جہاں میں بس خسارہ ہی خسارہ ہے

میں امکانات کی دُنیا میں حیرت کی مسافروں ہوں

مکاں یا لا مکاں ہو، ان کی رفعت کا اشارہ ہے

نگاہے کور ان کے نامِ نامی سے چمکتی ہے

سماعت کو تو اک اسم مبارکؐ ہی سہارا ہے


تنظیم الفردوس

No comments:

Post a Comment