مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اُتر جانا ہے
زندگی باندھ لے سامانِ سفر، جانا ہے
گھر کی دہلیز پہ روشن ہیں وہ بُجھتی آنکھیں
مجھ کو مت روک، مجھے لوٹ کے گھر جانا ہے
میں وہ میلے میں بھٹکتا ہوا اک بچہ ہوں
جس کے ماں باپ کو روتے ہوئے مر جانا ہے
زندگی تاش کے پتوں کی طرح ہے میری
اور پتوں کو بہر حال بکھر جانا ہے
ایک بے نام سے رشتے کی تمنّا لے کر
اس کبوتر کو کسی چھت پہ اُتر جانا ہے
منور رانا
مجھ کو گہرائی میں مٹی کی اُتر جانا ہے
زندگی باندھ لے سامانِ سفر، جانا ہے
اللہ غریقِ رحمت کرے منور رانا آج اس شعر کے مصداق اپنے سفرِ آخرت پر روانہ ہو گئے، انا للہ و انا الیہ راجعون
No comments:
Post a Comment