شہانِ کربلا
گھڑی بھر کے لیے مر کر ابد تک جینے آتے ہیں
مجاہد جب کبھی جامِ شہادت پینے آتے ہیں
دکھانے قاتلوں کو ان کے چہرے پیغمبر
لیے ہاتھوں میں اپنے خون کے آئینے آتے ہیں
اک ایسے اوج پر مینار ہے شوقِ شہادت کا
جہاں قربانیوں کے زینے آتے ہیں
ہمیں نامِ علیؑ سے جرأت اظہار ملتی ہے
ہمارے ہونٹ کچھ اہلِ ستم جب سینے آتے ہیں
قتیل اُن کی شجاعت پر خدا خود داد دیتا ہے
مظالم کے مقابل تان کر جو سینے آتے ہیں
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment