Wednesday, 1 May 2024

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے

 یوم مئی یوم مزدور پہ


چہرے ہیں ندامت سے شرابور ہمارے 

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے

غربت کے پسینے سے بدن ڈھانپ رہے ہیں 

کچھ اتنی تھکاوٹ ہے کہ سب ہانپ رہے ہیں 

بے کار ہیں سب عنبر و کافور ہمارے 

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے

مزدور بے چارہ تو دُہائی نہیں دیتا 

دنیا کو مگر کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا 

اس واسطے سب دیپ ہیں بے کار ہمارے 

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے

اپنے ہیں تو اپنوں کو وفا کیوں نہیں دیتے 

ہم ان کو محبت کی دُعا کیوں نہیں دیتے 

قصّے تو سخاوت کے ہیں مشہور ہمارے 

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے

چہرے ہیں ندامت سے شرابور ہمارے 

ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے


خالد سجاد احمد

No comments:

Post a Comment