یوم مئی یوم مزدور پہ
چہرے ہیں ندامت سے شرابور ہمارے
ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے
غربت کے پسینے سے بدن ڈھانپ رہے ہیں
کچھ اتنی تھکاوٹ ہے کہ سب ہانپ رہے ہیں
بے کار ہیں سب عنبر و کافور ہمارے
ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے
مزدور بے چارہ تو دُہائی نہیں دیتا
دنیا کو مگر کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا
اس واسطے سب دیپ ہیں بے کار ہمارے
ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے
اپنے ہیں تو اپنوں کو وفا کیوں نہیں دیتے
ہم ان کو محبت کی دُعا کیوں نہیں دیتے
قصّے تو سخاوت کے ہیں مشہور ہمارے
ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے
چہرے ہیں ندامت سے شرابور ہمارے
ہیں آج بھی کچھ کام پہ مزدور ہمارے
خالد سجاد احمد
No comments:
Post a Comment