لبوں پر آ سکے کوئی دُعا کیا
بچا ہے تلخ یادوں کے سوا کیا
خُدا سے دشمنی رکھتے ہو جب تم
بچائیں کشتیوں کو نا خُدا کیا
تِرے دیوانے بھی کچھ کہہ رہے ہیں
ذرا سُن تو ہے ان کا مُدعا کیا
کسی بھی جُرم کو ثابت کیے بِن
سزائیں دے گئے ہم کو وہ کیا کیا
شریکِ غم بنا لیں ہم کسی کو
تمہیں یہ بھی نہیں مُنصف روا کیا
نوشاد منصف
No comments:
Post a Comment