Saturday, 18 May 2024

عشق آفات کی جو زد میں ہے

 عشق آفات کی جو زد میں ہے

جانے کس کی نگاہِ بد میں ہے

میرے جیسا کوئی حسین نہیں

مُبتلا شہر کیوں حسد میں ہے

تم نے دیکھا ہے کرب کا چہرہ

جو نہاں میرے خال و خد میں ہے

مان لوں یونہی میں کہا تیرا

یار تُو کون سی سند میں ہے

پہلے دامن بھگوتا تھا تسنیم

اشک دریا اب اپنی حد میں ہے


سیدہ تسنیم بخاری

No comments:

Post a Comment