تبصرہ
بے نوا موسموں میں
پرندے زمیں پر اترتے نہیں
صحن میں آ بھی جائیں
تو نزدیک آتے نہیں
دلکشا وادیوں کوہساروں سے
نغموں کی سوغات لاتے نہیں
کوئی رنگت ہواؤں سے چھنتی ہوئی
درد کے ساحلوں پر بچھاتے نہیں
کوئی پیغام خوشبو سے بھیگا ہوا
ہجر کے معبدوں میں سجاتے نہیں
کوئی جادو جگاتے نہیں
معجزہ رونما کوئی ہوتا نہیں
(بے نوا موسموں میں)
جس طرح بے دعا موسموں میں
کبھی لوگ ہنستے تو ہیں
ان کے لہجے مگر گنگناتے نہیں
بات کرتے تو ہیں
کچھ بتاتے نہیں
اور بتائیں بھی کیا
بے ردا موسموں میں
ادا جعفری
No comments:
Post a Comment