Monday, 13 May 2024

دنیا میں تری درد کا درمان نہیں ہے

 دنیا میں تِری درد کا درمان نہیں ہے

ہر سمت خُدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے

طاقت کے نشے میں جو لہو سچ کا بہائے

ظالم ہے، لُٹیرا ہے، وہ سُلطان نہیں ہے

یہ بات غلط ہے کہ میں باطل کو نہ جانوں

یہ سچ ہے مجھے اپنا ہی عرفان نہیں ہے

جو آگ سے تیری میں نہیں ڈرتا تو واعظ

حُوروں کا بھی دل میں کوئی ارمان نہیں ہے

سوچا ہے اسد اب کسی سے میں نہ ملوں گا

کچھ دوست و عدو کی مجھے پہچان نہیں ہے


وارث اسد

No comments:

Post a Comment