قاری، تم کون ہو
جو اب سے سو سال بعد میری نظمیں پڑھ رہے ہو؟
میں تمہیں بہار کی اس دولت سے ایک بھی پھول
اس بادل سے ایک بھی سنہری کرن نہیں بھیج سکتا
اپنے دروازے کھولو اور باہر دیکھو
اپنے پروان چڑھتے ہوئے باغ سے
سو سال قبل مٹ گئے پھولوں کی معطر یادیں جمع کرو
اپنے دل کی خوشی میں شاید تم اس زندہ خوشی کو محسوس کر سکو
جو ایک بہار کی صبح نغمہ سرا ہوئی
اپنی پر مسرت آواز کو سو برس دور بھیجتے ہوئے
رابندر ناتھ ٹیگور
No comments:
Post a Comment