عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
رسولِ پاکﷺ کی آمد کی آہٹ دور سے آئی
پھر ان کے نور کی بھی جگمگاہٹ دور سے آئی
ملے ایمان، قرآں اور حدیثِ پاک کے تحفے
ہمارے ملک میں اک مسکراہٹ دور سے آئی
ضیا سرکارؐ کے قدموں کی ہم نے یوں بھی پائی ہے
ستاروں کی زمیں پہ جھلملاہٹ دور سے آئی
زمانہ بھر گیا جس سے مدینے کی وہ خوشبو ہے
ہوا کے ساتھ اس کی سرسراہٹ دور سے آئی
خدا کو خانۂ کعبہ کو یوں محفوظ رکھنا تھا
ابابیلوں کے لشکر کی وہ آہٹ دور سے آئی
ہمیں دنیا میں بھیجا، کان میں کلمہ بھی پہنچایا
جو رحمت ہے جو اس کی سگبگاہٹ دور سے آئی
مرا جو فعل ہے وہ صدقِ دل سے کرتا ہوں پارس
قلم سے نعت نکلی، جگمگاہٹ دور سے آئی
تلک راج پارس
سگبگاہٹ؛ دھیمی آہٹ
No comments:
Post a Comment