Monday, 13 May 2024

وہ شخص کون تھا مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مجھے

 وہ شخص کون تھا مڑ مڑ کے دیکھتا تھا مجھے 

اکیلا بیٹھ کے پہروں جو سوچتا تھا مجھے 

میں اس کے پاس سے گزرا تو یہ ہوا محسوس 

وہ دھوپ سر پہ لیے چھاؤں دے رہا تھا مجھے 

الٹ رہا تھا مِری زندگی کے وہ اوراق 

کسی کتاب کی مانند پڑھ رہا تھا مجھے 

اسی میں دیکھ رہا تھا میں اپنا عکس خیال 

وہ ایک چہرہ کہ جو آئینہ لگا تھا مجھے 

اب اس کی یاد لیے پھر رہا ہوں شہر بہ شہر 

کبھی سکون کا لمحہ جو دے گیا تھا مجھے 

وہ شخص میرے توجہ کا بن گیا تھا مدار 

نہ جانے کون سا منظر دکھا رہا تھا مجھے 

میں اس کے جسم کا سایہ تھا سر بسر خالد

جو روشنی کا سمندر سا لگ رہا تھا مجھے


خالد رحیم

No comments:

Post a Comment