Wednesday, 15 May 2024

جہاں بھی جاؤں اپنا ہو کے بے گانہ محمد کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جہاں بھی جاؤں اپنا ہو کے بے گانہ محمدؐ کا

مجھے سب زیر لب کہتے ہیں دیوانہ محمدؐ کا

ارے بے عقل بن جا ایسا فرزانہ محمدؐ کا

کہیں سب ہوش والے تجھ کو دیوانہ محمدؐ کا

محمدﷺ کی حقیقت بس علیؑ خدا جانے

زبانِ خلق پر جاری ہے افسانہ محمدؐ کا

کہے ہر مُوئے تن اقراء باسم ربک الاعلیٰ

جرائے جاں میں ہوئے جس گھڑی آنا محمدؐ کا

جسے معراج کہتے ہیں خرامِ ناز ہے ان کا

حدِ قوسین و او ادنیٰ ہے رک جانا محمدؐ کا

خدا نے خود محمدؐ سے محمدؐ کا کیا سودا

مقرر کر کے عرش و فرش بیعانہ محمدؐ کا

گواہی کیوں دیں سب انبیاء ختمِ نبوت کی

پیا دستِ خدا سے سب نے پیمانہ محمدؐ کا

ملک حیرت سے تکتے ہتھے یہ منظر فتحِ مکہ کا

خطائیں بخش کر دشمن کی شرمانا محمدؐ کا

قیامت کیا ہے ہم سب عاصیوں کی عید کا دن ہے

کہ اس دن جنتیں بانٹے کا کاشانہ محمدؐ کا

زلیخائے قیامت آ رہی ہے بن کے دیوانی

مناسب تو نہیں ہے دامن بچا جانا محمدؐ کا

بدل سکتی نہیں ہرگز اسے گردش زمانے کی

زمانے کو بدل دیتا ہے دیوانہ محمدؐ کا

مثالِ تعزیہ تھی کربلا کی خاک شیشے میں

مکانِ امِ سلمیٰ تھا عزاخانہ محمدؐ کا

علیؑ کی جانثاری ہے سروش اس بات کی شاہد

نجف کی خاک سے بنتا ہے پروانہ محمدؐ کا


آغا سروش حیدرآبادی

No comments:

Post a Comment