نہ کوئی ٹھور ٹھکانہ کدھر گیا ہو گا
یہاں سے اٹھ کے دیوانہ کدھر گیا ہو گا
تم اپنی ترچھی نگاہوں کے وار جانتے ہو
تمہیں خبر ہے نشانہ کدھر گیا ہو گا
کوئی رقیب نہیں ہے تو پھر بتائے کوئی
وہ کر کے ہم سے بہانہ کدھر گیا ہو گا
ہمارے ساتھ بہت شوق سے وہ چلتا تھا
ہمارے بعد زمانہ کدھر گیا ہو گا
ابھی یہیں تھا منور ذرا تلاش کرو
سنانے غم کا ترانہ کدھر گیا ہو گا
تحسین منور
No comments:
Post a Comment