Tuesday, 17 June 2025

نہ کوئی ٹھور ٹھکانہ کدھر گیا ہو گا

 نہ کوئی ٹھور ٹھکانہ کدھر گیا ہو گا

یہاں سے اٹھ کے دیوانہ کدھر گیا ہو گا

تم اپنی ترچھی نگاہوں کے وار جانتے ہو

تمہیں خبر ہے نشانہ کدھر گیا ہو گا

کوئی رقیب نہیں ہے تو پھر بتائے کوئی

وہ کر کے ہم سے بہانہ کدھر گیا ہو گا

ہمارے ساتھ بہت شوق سے وہ چلتا تھا

ہمارے بعد زمانہ کدھر گیا ہو گا

ابھی یہیں تھا منور ذرا تلاش کرو

سنانے غم کا ترانہ کدھر گیا ہو گا


تحسین منور

No comments:

Post a Comment