Friday, 20 June 2025

حسین جیسا زمانے میں سر نہیں ہوتا

 ہزار نیزوں پہ اچھلے مگر نہیں ہوتا

حسینؑ جیسا زمانے میں سر نہیں ہوتا

جہاں ہر ایک کو ہو اعتبار کی خواہش

وہاں پہ کوئی کبھی معتبر نہیں ہوتا

مِری انا مجھے آوارگی پہ اکساتی

جو میرے ساتھ مِرا ہمسفر نہیں ہوتا

کہیں بُتوں کی نمائش میں میں بھی بک جاتا

جو میرے سر کے لیے تیرا در نہیں ہوتا

میں اپنے آپ سے تو بے خبر رہا ہوں سدا

مگر میں تجھ سے کبھی بے خبر نہیں ہوتا

میاں سعید! یہی جنگلوں کا ہے آئین

جو سُوکھ جاتا ہے پھر وہ شجر نہیں ہوتا


سعید نعمانی مرادآبادی

No comments:

Post a Comment