چپ رہا میں کج ادائی ہو گئی
کہہ دیا کچھ بے وفائی ہو گئی
دوستی اس بے وفا سے کیا ہوئی
ساری دنیا سے لڑائی ہو گئی
دل کو ہم نے نذرِ جاناں کر دیا
اک بڑے غم سے رہائی ہو گئی
ہم نے اچھا جان کر چاہا تمہیں
کیا خطا کی، کیا برائی ہو گئی
دل میں کیا آئی نگاہِ فتنہ گر
اور بھی گھر کی صفائی ہو گئی
اتفاقِ نا گہاں کا شکریہ
کیا کسی سے پھر لڑائی ہو گئی
سید حکیم احمد نقوی
No comments:
Post a Comment