Sunday, 15 June 2025

اک بار پھر فقیر پہ احسان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اک بار پھر فقیر پہ احسانِ نعت ہے

پھر بے ہنر کے ہاتھ قلمدانِ نعت ہے

حاصل جو شرف بوسہِ دامانِ نعت ہے

میرا کہاں کمال، یہ فیضانِ نعت ہے

فن کا کمال ہے نہ تخیل پہ منحصر

ہو جائے جو عطا وہی سامانِ نعت ہے

دوڑا یہاں نہ عقل کے گھوڑے سخنورا

دے فکر کو لگام کہ میدانِ نعت ہے

آقاؐ کے حکم پر جو پڑھا ان کے سامنے

حسان کا کلام وہ سلطانِ نعت ہے

بازار، گھر، دُکان ہو دفتر کہ مدرسہ

"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"

گلہائے رنگا رنگ معطر ہیں چار سُو

ہر ایک بزمِ نعت، گلستانِ نعت ہے

بوندیں کرم کی ڈال دے نیر فقیر پر

یہ کم سخن بھی طالبِ بارانِ نعت ہے


ابرار حسین نیر

No comments:

Post a Comment