Saturday, 28 June 2025

میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا

 میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں پایا 

اسی لیے میں تجھے جان ہی نہیں پایا 

یہ دیکھ کر وہ پریشاں ہے تیری محفل میں 

کسی کو اس نے پریشان ہی نہیں پایا 

ابھی سے تجھ کو پڑی ہے وصال کی مری جاں

ابھی تو ہجر نے عنوان ہی نہیں پایا

وہ ایک لمحہ مری زندگی پہ طاری ہے 

جو ایک لمحہ ابھی آن ہی نہیں پایا 

خوشی خوشی تری دنیا کو چھوڑ آئے ہم 

خوشی کا جب کوئی سامان ہی نہیں پایا 

جواز مل نہ سکا مجھ کو اپنے ہونے کا 

سو اپنے آپ کو انسان ہی نہیں پایا 

عجیب ہجر کیا ہم نے ہجر میں مومن

وصال یار کا ارمان ہی نہیں پایا 


عبدالرحمان مومن

No comments:

Post a Comment