Monday, 23 June 2025

لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد

 لفظ گونگے ہو گئے لہجے کی عیاری کے بعد

وہ برہنہ ہو گیا اتنی اداکاری کے بعد

چند بوسیدہ کتابیں کرم خوردہ کچھ ورق

یہ صلہ بھی کم نہیں اک جرم فن کاری کے بعد

رات کے منظر کھلی آنکھوں میں پتھر ہو گئے

خواب میں جاگے ہوئے لگتے ہیں بیداری کے بعد

آنسوؤں کو قہقہوں کا روپ دے جاتا ہے وہ

اس طرح ہنستا تو ہے لیکن کلا کاری کے بعد

جن کتابوں میں رکھے تھے خواب گزری فصل کے

ہم نے خود ان کو جلا ڈالا نگہ داری کے بعد

اب کسی سے کیا کہیں بدنام وحشت کا سبب

خود بھی شرمندہ ہیں ہم دل کی سبک ساری کے بعد


مرتضیٰ علی شاد

No comments:

Post a Comment