Tuesday, 24 June 2025

یہاں زندگی کے سہارے بہت ہیں

 یہاں زندگی کے سہارے بہت ہیں

جو ہے اک بھنور تو کنارے بہت ہیں

یہ مانا کہ تم ہو سکے نہ کسی کے

مگر اس جہاں میں تمہارے بہت ہیں

تِری چاہتوں کے طفیل اے خدایا

جہاں میں تِرے غم کے مارے بہت ہیں

کبھی ٹوٹتے ہیں جو رنجوں کے بادل

فلک پر ابھرتے ستارے بہت ہیں

کبھی ایسا لگتا ہے کوئی نہیں ہے

کبھی یوں ہوا کہ ہمارے بہت ہیں

ہمارے خیالوں میں شبنم کے موتی

حقیقت میں زاہد! شرارے بہت ہیں


محمد زاہد

No comments:

Post a Comment