Sunday, 22 June 2025

مگر یہ سر ہی جائے گا مری دستار سے پہلے

 یہ سوچا ہے کہ مر جائیں تمہارے وار سے پہلے

تمہاری جیت ہو جائے ہماری ہار سے پہلے

کسی لمحے تمہارا وار کاری ہو بھی سکتا ہے

مگر یہ سر ہی جائے گا مِری دستار سے پہلے

بتا کتنا گرا سکتا ہوں خود کو تیری خواہش پر

مِرا معیار بھی تُو ہے تِرے معیار سے پہلے

نظارہ ہائے دلکش سے گزر جاتا تھا بیگانہ

مگر اے قامت زیبا! تِرے دیدار سے پہلے

ستاروں کی طرح چمکے ہمارے خون کے چھینٹے

کہ ہم نے سر کٹایا ہے فرازِ دار سے پہلے

تلاطم خیز موجوں سے مجھے لڑنا تو آتا ہے

مگر میں ڈوب سکتا ہوں کبھی منجدھار سے پہلے

تِرا ہی عکس میری آنکھ کے تل میں فروزاں ہے

تجھے میں دیکھ سکتا ہوں تِرے دیدار سے پہلے

کہیں بھی جرم سے پہلے سزا واجب نہیں ہوتی

کوئی کافر نہیں ہوتا مگر انکار سے پہلے

نئے امکان ڈھونڈے گی ہماری جستجو شاہد

ہم اب کے در بنائیں گے مگر دیوار سے پہلے


افتخار شاہد ابو سعد

افتخار احمد شاہد

No comments:

Post a Comment