منافق سوچ سے کیوں شہر کو جھلسا ہوا دیکھیں
یہ حسرت ہے جنوں کی آگ کو بجھتا ہوا دیکھیں
سنیں گم سم کسی کی چیخ پہروں دل کی بستی میں
میانِ شب کسی منظر کو جب بدلا ہوا دیکھیں
تخیل کے دھوئیں میں چھپ نہ جائیں ساری آشائیں
چلو دریا میں بادل کو کہیں ٹھہرا ہوا دیکھیں
پرانے راستوں کے موڑ پر آ کر ٹھہر جائیں
کہیں تو آؤ خود کو مرتعش ہوتا ہوا دیکھیں
برتنا جب تمہیں حرفوں کو ہی آتا نہیں اشرف
تو پھر کیوں کاغذوں پر ہم تمہیں لکھا ہوا دیکھیں
صغیر اشرف وارثی
صغیراللہ اشرف
No comments:
Post a Comment