Tuesday, 17 June 2025

منافق سوچ سے کیوں شہر کو جھلسا ہوا دیکھیں

 منافق سوچ سے کیوں شہر کو جھلسا ہوا دیکھیں

یہ حسرت ہے جنوں کی آگ کو بجھتا ہوا دیکھیں

سنیں گم سم کسی کی چیخ پہروں دل کی بستی میں

میانِ شب کسی منظر کو جب بدلا ہوا دیکھیں

تخیل کے دھوئیں میں چھپ نہ جائیں ساری آشائیں

چلو دریا میں بادل کو کہیں ٹھہرا ہوا دیکھیں

پرانے راستوں کے موڑ پر آ کر ٹھہر جائیں

کہیں تو آؤ خود کو مرتعش ہوتا ہوا دیکھیں

برتنا جب تمہیں حرفوں کو ہی آتا نہیں اشرف

تو پھر کیوں کاغذوں پر ہم تمہیں لکھا ہوا دیکھیں


صغیر اشرف وارثی

صغیراللہ اشرف

No comments:

Post a Comment