Thursday, 26 June 2025

پرانے غم کو نئے میں نئے پرانے میں

 پرانے غم کو نئے میں نئے پرانے میں

جوانی بیت رہی ہے انہیں ملانے میں

مجھے مٹانے میں خود کو مٹا دیا اس نے

ربر کو گھسنا پڑا ہے لکھا مٹانے میں

فقط یہ لکڑی نہیں ہے تمہاری بیساکھی

شجر کے ہاتھ کٹے ہیں اسے بنانے میں

پھر اس کے بعد میں خود کو تلاش کرتا ہوں

یہی خرابی ہے اس کو گلے لگانے میں

وہ مجھ کو چاہتا ہے بس کسی بھی قیمت پر

سو اپنا جسم مجھے دے گیا بیانے میں


سلمان سعید

No comments:

Post a Comment