یہ مسجد مندر مے خانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
سب جاناں ہیں تیرے کاشانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
اک ہست کا تیرے قائل ہے انکار پہ کوئی مائل ہے
اصلیت لیکن تو جانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
اک خلق میں شامل کرتا ہے اک سب سے اکیلا کہتا ہے
ہیں دونوں تیرے مستانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
کہیں حسن میں جلوہ فرما ہے کہیں آتش عشق میں جلتا ہے
تو کیا ہے کوئی کیا جانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
اک مست الست ہے دیوانہ اک دانا بینا فرزانہ
اک خم سے بھر دو پیمانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
یوں نام کو بلبل گل پر ہے اور شمع پہ مائل پروانہ
ہیں ایک ہی جلوے کے دیوانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
حیرت میں عالم سارا ہے کیا دل میں بھید چھپایا ہے
اک بات ہے سو ہیں افسانے کوئی یہ مانے کوئی وہ مانے
حیرت شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment