عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پتہ ہم کو چلی یہ بات قُرآں کے بتانے پر
خُدا کا قُرب ملتا ہے نبیؐ سے دل لگانے پر
اسے بھی بعثتِ سرکارؐ کا اعجاز ہی کہیے
وہﷺ آئے تو نظامِ زندگی آیا ٹھکانے پر
مکمل مقصدِ تخلیقِ آدم یوں کِیا رب نے
نبوت ختم کر دی رحمتِ عالمؐ کے آنے پر
رسالت کو الگ کر دیں تو کچھ باقی نہ رہ جائے
یہ دنیا منحصر ہے بس اسی کے تانے بانے پر
جو دینِ حق میں اعلیٰ ہیں، رہیں گے حشر تک اعلیٰ
نئے کو فوقیت حاصل نہیں ہو گی پرانے پر
بفیضِ گوشۂ جنت ہر اک زاہر یہ کہتا ہے
بہاریں رقص کرتی ہیں نبیؐ کے آستانے پر
رفیقِ ثور بسمل یوں ہوئے عشقِ پیمبرﷺ میں
غشی میں بھی انہیں کو پوچھتے ہیں ہوش آنے پر
بہت انصاف سے انصاف کرتے آج کے منصف
نظر رکھتے اگر فاروقِ اعظم کے زمانے پر
کوئی فتنہ پنپتا ہی نہیں ان کی خلافت میں
غنی تیار ہو جاتے اگر تلوار اٹھانے پر
نبیؐ نے اس لیے پرچم دیا تھا ان کو خیبر میں
بدل جائے گا نقشہ جنگ کا حیدر کے جانے پر
بروزِ عید اک طفلِ یتیم ایسا ملا رہبر
بٹھایا نبیؐ محترم نے جس کو شانے پر
معید رہبر لکھنوی
No comments:
Post a Comment