Monday, 23 June 2025

خدارا یادیں مت لینا ایک گزارش

 ایک گزارش


شکستہ ہوں مگر دولت بھی ہے حاصل ہوئی ہم کو

گزارے ساتھ جو پل قدر اس کی ہو نہیں کس کو

بنے سرمایہ ہیں وہ زندگی کا پیار سے رکھنا

خدارا یادیں مت لینا


یہی یادیں ہیں لے جائیں گی ہم کو آخری دم تک

نہ کوئی ہمسفر ہو گا نہ جائے گا کوئی گھر تک

یہ گھر احساس کا ہو گا میرا احساس مت لینا

خدارا یادیں مت لینا


ہے کھیلی پیار کی بازی نہ جیتا میں نہ تم ہاری

لگائے گی یہ دنیا ضرب اپنے دم سے ہی کاری

یہ طے ہے زخم مانگے گا کوئی مرہم لگا دینا

خدارا یادیں مت لینا


ملے ہم اتفاقاً تھے مگر راہیں لگیں یکساں

کبھی دشواریاں اپنی کبھی منزل رہی پنہاں

یے ہوتا رہتا ہے اکثر جو روٹھے دل منا لینا

خدارا یادیں مت لینا


یہ ہاتھوں کی لکیریں بعض آئیں گی کہاں دلبر

انہیں تو بیر ہے ہم سے کرم فرما رقیبوں پر

رہے گا کھیل قسمت کا اسے ہے کھیل میں لینا

خدارا یادیں مت لینا


مجھے ہے یہ یقیں پاؤ گے تم اپنی نئی منزل

میں تڑپوں یا کروں گریہ نہیں ہوگا کوئی حاصل

ہٹا کر مجھ کو رستے سے قدم آگے بڑھا لینا

خدارا یادیں مت لینا


عزیر رحمان

No comments:

Post a Comment