Friday, 13 June 2025

نور مزدور ردالیو شہر تیرہ کے باسیو

 نُور مزدور


رُدالیو

شہرِ تِیرہ کے باسیو

ترک کر دو یہ اشکباری کی عادت

جان لو

شہرِ تاریک میں ممنوع ہے روشنی

کہ یہی رسم روا ہے

جس کی سوچوں سے نور پھیلے گا

تو سیاہ کار تعاقب میں رہیں گے اُسے بجھانے کو

نور کی ناتوان لَو سے بھی اندھیارے کی روح کانپتی ہے

اشک ایندھن ہے سیاہی کے لیے

کرب سچا ہے تو جلتے کیوں نہیں

آگ بن کر اس سیاہی کے کچلنے کو نکلتے کیوں نہیں

ایک قندیل کے بجھنے پہ رونے دھونے سے کچھ نہیں ہو گا

اور پھر اک نئے چراغ کے مرنے تلک یونہی سونے سے کچھ نہیں ہو گا

رُدالیو

نُور مزدور بنو

موت کی آنکھوں میں دیکھو لگاؤ قہقہہ

اُٹھو سورج اُگاؤ روشنی پہ کام کرو

شہرِ تاریک میں ہنسنے کا اہتمام کرو


عمران ثاقب

No comments:

Post a Comment