Friday, 13 June 2025

بوجھ بچوں کو اٹھانے کی سزا مت دینا

 بوجھ بچوں کو اٹھانے کی سزا مت دینا

اور جینے کی بزرگوں کو دعا مت دینا

گوشۂ دل میں دبی ایک جو چنگاری ہے

خود بھڑک جائے گی اک روز ہوا مت دینا

خود مٹا دیں گے یہ الفاظ سیاہی اپنی

بوئے تحریر ہے کاغذ پہ جلا مت دینا

ارے پھلدار درختوں پہ بھی ان کا حق ہے

دیکھ شاخوں سے پرندوں کو اڑا مت دینا

رات بھر جاگ کے تعمیر کیا ہے یہ محل

لفظ انکار سے بنیاد ہلا مت دینا

اس خطا پر کہیں محشر میں نہ رسوائی ہو

آج راشد کو نگاہوں سے گرا مت دینا


راشد عارفی

No comments:

Post a Comment