Wednesday, 11 June 2025

گلے میں طوق کو زنجیر سمجھنا چھوڑو

 گلے میں طوق کو زنجیر سمجھنا چھوڑو

ہر محرومی کو تقدیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر حق بھی نہ لے پاؤ تو پھر بہتر ہے

ہاتھ میں لوہے کو شمشیر سمجھنا چھوڑو

جو سمجھتے ہیں کہ معراج فقط مسند ہے

ایسے لوگوں کو بھی تم پیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر گھر کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے

در و دیوار کو جاگیر سمجھنا چھوڑو

اپنی ماں جیسی زمیں کا جو اگر سودا کیا

شِیرِ مادر کو بھی شِیر سمجھنا چھوڑو

تم اگر خود کے مسائل کا بھی نہ حل لا پاۓ

خود کو پھر ماہرِ تدبیر سمجھنا چھوڑو

خود کو بہلاؤ نہ تم جھوٹی تسلی سے کبھی

تم ہر اک عکس کو تصویر سمجھنا چھوڑو

اپنے مطلب سے بھی ملتے ہیں رضا لوگ یہاں

ہر گلے لگتے کو دلگیر سمجھنا چھوڑو


سید محتشم رضا

No comments:

Post a Comment