Wednesday, 11 June 2025

پھر بہانہ بن گیا ہے میل کا

 پھر بہانہ بن گیا ہے میل کا

ایک ڈبہ ہے ہمارا ریل کا

اور بھی نزدیک اس کے آ گیا

فائدہ ہوتا ہے دھکم پیل کا

خلعتِ شاہی کے جیسی وہ لگے

عام سا اک سوٹ ہوں میں سیل کا

اس قدر وارفتگی سے ہم ملے

پیڑ سے جیسے لپٹنا بیل کا

ہم محبت کے سفر پر چل پڑے

جو بھی ہو انجام اب اس کھیل کا

اس کے دل میں قید تنہا ہو گئے

کوئی دروازہ نہیں اس جیل کا


محمد عمران تنہا

No comments:

Post a Comment