Sunday, 22 June 2025

سب لوگ شام ہوتے ہی جب اپنے گھر گئے

 سب لوگ شام ہوتے ہی جب اپنے گھر گئے

صحرا کو ہم بھی شہر سے پھر لوٹ کر گئے

اچھے دنوں کی آس میں جانے کدھر گئے

جتنے تھے میرے خواب سہانے بکھر گئے

گہرائی ناپنے میں تھے کچھ لوگ منہمک

کچھ لوگ پانیوں میں بلا خوف اتر گئے

اہلِ جنوں کی جب نہ رہی چاک دامنی

شاہانِ خوش لباس سے رشتے سنور گئے

کہتے ہیں ان سے پہلے یہ گلشن تھا خار زار

وہ کون لوگ تھے جو یہاں سے گذر گئے

جس کےلیے خرد کو تھی سردار کی تلاش

اہلِ جنوں وہ کام سرِ دار کر گئے

خود اپنے احتساب کی فرصت کہاں ملی

کچھ بھی ہوا تو غیروں پہ الزام دھر گئے

لشکر کو جان دے کے ملا بھی تو کیا ملا

فتح و ظفر کے تاج تو شاہوں کے سر گئے

میں نے کہا مطالبہ کوئی نہیں مرا

کہنے لگے کہ آپ تو بالکل سدھر گئے


خالد مبشر

No comments:

Post a Comment