Sunday, 22 June 2025

ضمیر خاک شہ دو سرا میں روشن ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ضمیر خاک شہِ دو سراﷺ میں روشن ہے 

مِرا خدا مِرے حرفِ دعا میں روشن ہے 

وہ آندھیاں تھیں کہ میں کب کا بجھ گیا ہوتا 

چراغِ ذات بھی حمد و ثناء میں روشن ہے 

میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں 

کہ وہ لہو مِرے صبر و رضا میں روشن ہے 

میں بڑھ رہا ہوں اِدھر یا وہ آ رہا ہے اُدھر 

وہی خُوشی، وہی خُوشبو ہوا میں روشن ہے 

کہیں بھی جاؤں ستارہ سا ساتھ رہتا ہے 

وہ شب چراغ جو اس کی ہوا میں روشن ہے 


ابوالحسنات حقی

No comments:

Post a Comment