Sunday, 29 June 2025

ایک وہ ہی شخص مجھ کو اب گوارہ بھی نہیں

 ایک وہ ہی شخص مجھ کو اب گوارہ بھی نہیں

جبر یہ اس کے سوا اپنا گزارہ بھی نہیں

شکل ہجرت رنگ لائیں آخرش سب کوششیں

ہم اگر لوٹے نہیں اس نے پکارا بھی نہیں

جس پہ تم خاموش ہو بس اک ذرا سی بات تھی

بات بھی ایسی کہ جس میں کچھ خسارہ بھی نہیں

ہیں عجب دریا میں ہم جو درمیاں سے خشک ہے

اور عجب تو یہ کنارے پر کنارہ بھی نہیں

فضل اک بس بے حسی اور شغل اک بس خامشی

یعنی کوئی زندگی کا استعارہ بھی نہیں

آ کے میرے گھر کا عاطف یہ تماشہ دیکھیے

میرے در دیوار کو چھت کا سہارا بھی نہیں

بس بھی کر عاطف کے تیری رہبری سے بعض آئے

غار شب میں صبح کا کوئی ستارہ بھی نہیں


عاطف خان

No comments:

Post a Comment