آدمی انسان سے حیوان کیسے ہو گیا
ایک زندہ ملک قبرستان کیسے ہو گیا
آگ دینے والے ہی آئے ہیں مجھ سے پوچھنے
ایک پل میں شہر یہ ویران کیسے ہو گیا
کون ہے وہ میرے حق میں جو دعائیں کرتا ہے
سخت مشکل مرحلہ آسان کیسے ہو گیا
اس نے سچ کہنے کی کھائی تھی قسم ہر حال میں
دن کا سورج رات کا مہمان کیسے ہو گیا
ذہن میں جو ناچتی ہے ایک کرن بے نام سی
بند کمرے میں یہ روشن دان کیسے ہو گیا
ویسے نصرت پائی تھی ورثے میں تیغ بے نیام
خوف ایسی قوم کا عنوان کیسے ہو گیا
خلیق الزماں نصرت
No comments:
Post a Comment