Thursday, 26 June 2025

جو دل میں جاگی وہی طلب ہے

 جو دل میں جاگی وہی طلب ہے

خوشی ہماری بڑی طلب ہے

کہاں ہوا ہے سکوں میسر

ابھی بھی ہم کو تِری طلب ہے

کمال دکھ ہے نئی محبت

نئے دنوں کی نئی طلب ہے

وہ مجھ سے اکتا گیا ہے کب کا

اسے کہاں اب مِری طلب ہے

یہ دل جسے سب اجاڑتے ہیں

خدا کی بھیجی ہوئی طلب ہے

ہمارے ہونٹوں کو جان کشور

دعا میں ڈوبی ہنسی طلب ہے


شاہینہ کشور 

No comments:

Post a Comment