جس سے کہ بدل جائے ابھی قوم کی تقدیر
ایسی کوئی تقریر، اک ایسی کوئی تقریر
سب لوگ مظالم کے ہوئے جاتے ہیں عادی
اب کوئی نہیں کھینچتا انصاف کی زنجیر
ہتھیار کا ذکر اس میں نہ قاتل کا کوئی نام
تفصیل ہوئی ہے جو مِرے قتل کی تحریر
دیکھا ہے جو میں، نظر آیا نہ کوئی شخص
بس آ کے لگا ہے مِرے سینہ پہ کوئی تیر
پوچھو تو کوئی اس کی اداسی کا سبب کیا
اس بزمِ طرب خیز میں اک شخص ہے دلگیر
کوچہ میں وہ آج آ کے پتہ پوچھ رہی ہے
اک روز بنائی تھی جمال اپ نے تصویر
ڈاکٹر محمد جمال
No comments:
Post a Comment